18 واں سالانہ بین المسلمین ،بین المذاہب امن کنونشن ،مشائخ وکمیونٹی ورکرزکنونشن 2008
مورخہ:3جولائی 2008بروز جمعرات بمقام : پہاڑی والی گرائونڈ فوارہ چوک فیصل آباد زیر اہتمام :بین المذاہب امن اتحاد خصوصی تعاون: تنظیم مشائخ عظام پاکستان
زیر صدارت: صوفی مسعوداحمدصدیقی لاثانی سرکارصاحب (چیئرمین بین المذاہب امن اتحادپاکستان ،امیرتنظیم مشائخ عظام پاکستان )
مہمان خصوصی : میاں شہباز شریف کی نجی مصروفیات کے باعث انکی نمائندگی ان کے کوآرڈینیٹرمحمد وحید گل نے کی۔
مہمانا ن گرامی : مشائخ عظام پیر طریقت سید سعادت علی شاہ(مرکزی کوارڈینیٹر تنظیم مشائخ عظام پاکستان، سجادہ نشین مرکزی دربار عالیہ چورہ شریف اٹک)،پیر طریقت سید سیف الرحمن اخونددرویزہ(کوارڈینیٹر تنظیم مشائخ عظام پاکستان صوبہ سرحد)،پیر طریقت سید عابد علی شاہ(کوارڈینیٹرتنظیم مشائخ عظام پاکستان صوبہ سندھ)،پیر طریقت سید اکرام لرحمن گولڑوی( آستانہ عالیہ گولڑویہ مردان)پیر طریقت مخدوم سید شیر علی بخاری( سجادہ نشین آستانہ عالیہ سہر وردیہ دینہ شریف جہلم)،پیر طریقت پروفیسر زمان بادشاہ نقیبی(خلیفہ مجاز دربارعالیہ نقیبیہ فیصل آباد)پیر طریقت بشیر الدین قادری (ابوالعلائی سجادہ نشین دربار عالیہ قادریہ چشتیہ )،پیر طریقت ڈاکٹر خضر محمو دقاضی(خلیفہ مجاز آستانہ عالیہ دیول شریف سرگودہا)،پیر طریقت محمد طاہر طیبی (آستانہ عالیہ کرمانوالی سرکار اوکاڑہ)،پیر طریقت سید شوکت علی ابوالعلائی( مرکزی رکن تنظیم مشائخ عظام پاکستان)،پیر طریقت صوفی محمد سلیم نقشبندی(مرکزی رکن تنظیم مشائخ عظام پاکستان)،پیر طریقت احسان الحق معصومی( کواردینیٹر تنظیم مشائخ عظام پاکستان ٹوبہ)،پیر سید احمد ندیم شاہ نقشبندی(کوارڈینیٹر تنظیم مشائخ عظام پاکستان گوجرانوالہ)،پیر طریقت لیاقت علی نقشبندی( کوارڈینیٹر تنظیم مشائخ عظام پاکستان فیصل آباد)،پیر طریقت محمد راشد نقشبندی(کوارڈینیٹر تنظیم مشائخ عظام پاکستان ضلع لاہور)،پیرطریقت محمد صادق چشتی(کوارڈینیٹر تنظیم مشائخ عظام پاکستان ساہیوال)،پیر طریقت صو فی فرزند علی صابری( آستانہ عالیہ صابریہ سوڈیوال لاہور)،پیر طریقت ڈاکٹر محمد الیاس قادری(رکن تنظیم مشائخ عظام لاہور)،پیر طریقت راجہ محمد علی سیفی(رکن تنظیم مشائخ عظام پاکستان گوجرانوالہ)،پیر گلزاراحمد قادری(رکن تنظیم مشائخ عظام پاکستان گوجرانوالہ)،پیر محمد افتخار نقشبندی(رکن تنظیم مشائخ عظام پاکستان لاہور)،پیر اعجاز احمد نقشبندی(رکن تنظیم مشائخ عظام پاکستان فیصل آباد)،پیر طریقت مشتاق احمد نقشبندی (رکن تنظیم مشائخ عظام پاکستان فیصل آباد )،پیر حافظ فریاد احمد نقشبندی (رکن تنظیم مشائخ عظام پاکستان فیصل آباد)،پیر عتیق الرحمن نقشبندی (رکن تنظیم مشائخ عظام پاکستان فیصل آباد)،پیر مختار احمد نقشبندی(رکن تنظیم مشائخ عظام پاکستان فیصل آباد)،پیر رانا محمد طاہر نقشبندی(رکن تنظیم مشائخ عظام پاکستان فیصل آباد)،پیر طریقت محمد امجد نقشبندی (رکن تنظیم مشائخ عظام پاکستان کراچی سندھ)،پیر ڈاکٹر محمد انور نقشبندی (رکن تنظیم مشائخ عظام پاکستان فیصل آباد)،سید نوشاد علی چشتی صابری قلندری(رکن تنظیم مشائخ عظام پاکستان ضلع ملتان)،پیر عظیم سرور قادری سروری فاضلی(رکن تنظیم مشائخ عظام پاکستان ضلع ملتان)،پیر محمد رمضان نقشبندی(رکن تنظیم مشائخ عظام پاکستان ساہیوال)،صاحبزادہ سجاد اکبر چشتی نظامی نیازی ( نائب صدر مسلم لیگ ق ملتان 12)،پیر رمضان شکوری(رکن تنظیم مشائخ عظام پاکستان فیصل آباد)،پیر علامہ قاری یوسف اعوان(صد ر پاکستان پیپلز پارٹی علماء ومشائخ ونگ پنجاب)،خواجہ محمد اسلام( ممبر صوبائی اسمبلی صوبہ پنجاب )، پیر سید نفیس الحسن بخاری( سجادہ نشین اوچ شریف)،پیر طریقت ذکاء اللہ چشتی صابری(لاہور)مذاہب عالم کی طرف سے رام ناتھ مہاراج(شری پنج مکھی ہنومان مندرکراچی)،ڈاکٹر جو زف کوٹس(بشپ آف فیصل آباد)،ڈاکٹر منوہر چاند(سیکر ٹری جنرل مینورٹیز کوارڈینیشن کونسل لاہور)،گرو سکھ دیو جی(صدر گرو گورکھ ناتھ سیوا منڈل پاکستان)،ڈاکٹر ممپل سنگھ(صدر گر و نانک جی مشن لاہور)،سردارگورمیت سنگھ (نائب صدر مسلم سکھ فیڈریشن پاکستان)،کرنل ایل کے ٹریسلر(چیئر مین مسلم کر سچن اتحادلاہور)،رمیش کمار جے پال(ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہر ے راما فائونڈیشن)، این جی اوزکی طر ف سے ڈاکٹر خالد آفتاب سلہری(چئیرمین انٹرنیشنل ہیومن رائٹس آبزرور اسلام آباد)،رائو ظفر اقبال(ایگزیکٹو ڈائریکٹر نیشنل کونسل فار ہیومن رائٹس فیصل آباد)،فادر بونی مینڈس(ڈائریکٹر ہیومن ڈویلپمنٹ سنٹر)،عمران صادق (ایونجل سٹبانی وصدر گوسپل لائٹ منسٹریز پاکستان)، بھگت لال جی( پنڈت نیلا گنبد لاہور)مفتی صاحبان و علمائے کرام پیرطریقت مفتی صفدر علی قادری(سجادہ نشین آستانہ عالیہ شیخ الحدیث مفتی محمد عبداللہ قصوری)،علامہ حافظ محمد اکرم اویسی(جامع نظامیہ رحیم یار خان)، علامہ پیر الطاف حسین نقشبندی( کوارڈینیٹر تنظیم مشائخ عظام پاکستان ضلع ساہیوال)،مولانا پر وفیسر عبدالروف بھٹہ(ملتان شریف )، پیر طریقت امتیاز نذیر نقشبندی(کوارڈینیٹر تنظیم مشائخ عظام پاکستان ضلع سرگودہا)،علامہ عابد حسین گردیزی (چیئرمین مشائخ اہل سنت پاکستان و سنی علماء کونسل)، مفتی محمد نعیم قادری نوری نعیمی(مہتمم جامعہ نعیمیہ گوجرانوالہ)،وکلاء صاحبان رانا طارق مجیدایڈووکیٹ ہائیکورٹ (صدر لا ثانی بارکونسل فیصل آباد)، خالد محمو د بسراایڈووکیٹ ہائیکورٹ (صدر لا ثانی بار کونسل خانیوال )، سید مشتاق احمد زیدی ایڈووکیٹ ہائیکورٹ(صدر لا ثانی بارکو نسل لاہور )،صاحبزادہ ناصر حسین ایڈووکیٹ ہائیکورٹ (ملتان )،معین الدین تیموری ایڈووکیٹ( امریکہ)، غلام مصطفی اولکھ ایڈووکیٹ ہائیکورٹ (صدر بار ایسوسی ایشن کبیر والا خانیوال )،شعیب فرید طاہر(ایڈووکیٹ ہائیکورٹ ساہیوال)،رانا ہارون الرشید(ایڈووکیٹ ہائیکورٹ فیصل آباد)،ڈاکٹر حضرات ڈاکٹر شفقت حسین(MBBS,MCPS,FCPSکارڈیک سرجن میو ہسپتال لاہور )، ڈاکٹر ذوالفقار علی گل(ایم بی بی ایس ،پبلک ہیلتھ اسپیشلسٹ،جنرل سیکر ٹری لا ثانی ویلفیئر فائونڈیشن (فیصل آباد)، ڈاکٹر محمد ارشد(ایم بی بی ایس ،ای این ٹی سپیشلسٹ،منشی ہسپتال لاہور)، ڈاکٹر خرم علی( ایم بی بی ایس ،فیملی فزیشن فیصل آباد)، ڈاکٹر محمد اشفاق( الٹر ا سائونڈ اسپیشلسٹ فیصل آباد)،ڈاکٹر نور محمد سگو(ایم بی بی ایس ،چیسٹ اسپیشلسٹ ملتان شریف)،ڈاکٹر ناصرہ خورشید(ایم بی بی ایس ،گائناکالوجسٹ لاہور)،ڈاکٹر شمیلہ خرم علی(ایم بی بی ایس ،گائناکالوجسٹ لاہور)،ڈاکٹر عائشہ شیراز(سائیکالوجسٹ لاہور)،ڈاکٹر شازیہ ارشد(ایم بی بی ایس ،گائناکالوجسٹ لاہور)،ڈاکٹر روبینہ مصطفی (ایم بی بی ایس،گائناکالوجسٹ لاہور)،ایجوکیشن ونگ پر وفیسرسید خورشید عالم(چیئرمین اسکالرز گروپ آف کالجز لاہور)،پروفیسر نذیر احمد(ایم اے( عربی ،فارسی )،فاضل درس نظامی فیصل شاہکوٹ) پر وفیسر سید افتخار حسین(ایف سی کالج لاہور)، پر وفیسر ذوالفقار علی(ایم اے اردو،پنجابی ،ایل ایل بی فیصل آباد)، ملک حافظ انوار حسین(صدر پرائیویٹ سکولز آرگنائزیشن ملتان ڈویژن)،پروفیسر منظور حسین(ایم اے انگلش فیصل آباد)،خواتین ونگمسز ناظرہ مسعودصاحبہ(چیئر پر سن لا ثانی ویلفیئر فائونڈیشن)،مسز مہوش مسعود(ایگزیکٹو ممبر لا ثانی نعت و کلام کونسل)،مسز عارفہ افتخار(صدرلا ثانی ویلفیئر فائونڈیشن شاہدرہ لاہور)،مسز طاہر ہ اشرف(صدر لا ثانی ویلفیئر فائونڈیشن ضلع پاکپتن شریف)،مسز نورین ندیم (صدر لا ثانی ویلفیئر فائونڈیشن گوجرنوالہ)،سمیرا خالد(صدر لا ثانی ویلفیئر فائونڈیشن خانیوال)،سلطانہ ناصر(صدر لا ثانی نعت وکلام کونسل)،مسز طاہرہ ندیم(صدر لا ثانی ویلفیئر فائونڈیشن لاہور)،مسز فریدہ احسان (صدر لا ثانی ویلفیئر فائونڈیشن ٹوبہ)،راشدہ اعجاز(صدر لا ثانی ویلفیئر فائونڈیشن شیخوپورہ)،فوزیہ اکبر(صدر لا ثانی ویلفیئر فائونڈیشن میاں چنوں)،نسرین (صدر لا ثانی ویلفیئر فائونڈیشن سیالکوٹ)،مسز ثوبیہ فرحان( امیرحلقہ خواتین ونگ غلام رسول نگر فیصل آباد)،عابدہ معراج (نائب امیرحلقہ خواتین ونگ ذوالفقار کالونی فیصل آباد)،امیران حلقہ صاحبانمحمد اسلم خان(امیر حلقہ گوجرانوالہ)،ظفر اقبال(امیرحلقہ سیالکوٹ )،عبدالغفور(امیرحلقہ چونڈہ سیالکوٹ)،غلا م عباس(امیر حلقہ گجرات )،عبدالمجید (امیرحلقہ رحیم یارخان)،نورالحسن (امیر حلقہ صادق آباد)،نذیر احمد(امیرحلقہ خانیوال )،محمد اشرف(امیرحلقہ پاکپتن شریف)،محمد نعیم نقشبندی(امیرحلقہ اسلام آباد)،محمد ارشد(امیرحلقہ راولپنڈی )، کالم نگار مرزا محمد رضوان ،مظہرعباس (میڈیا سیکرٹری )، محمد افتخار اقبال منیجنگ ایڈیٹر ماہنامہ لاثانی انقلاب سمیت ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے لاکھوں سیاسی ،سماجی مردوخواتین نے بھی کنونشن میں بھر پور شرکت کی اور قائد روحانی انقلاب صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار کی قیادت پر بھرپور اطمینان اور اعتماد کا اظہار کیا۔
کنونشن کی اہم خصوصیات : محفل ذکرونعت میں خطابت کے فرائض صاحبزادہ پیر الطاف حسین نقشبندی نے ادا کئے۔ محفل کا آغاز تلاوتِ قرآن مجید سے ہوا جس کی سعادت قاری محمد رمضان نقشبندی نے حاصل کی۔ نعت رسول مقبول پڑھنے کی سعادت طارق سعید، احمد علی چشتی اور نعیم شہزاد مدنی نے حاصل کی۔ صاحبزادہ شبیر احمد سرکار نے ایسے دلکش انداز میں کلام پیش کیا کہ محفل میں ایک مخصوص وجد آفریں سماں بندھ گیا۔ بارگاہِ ولایت میں نذرانہ عقیدت پیش کرنے والوں میں صاحبزادہ طہور احمد سرکار ، فدا حسین نقشبندی و محمد دولت نقشبندی، اطہر مسعود نقشبندی و ہمنوا شامل ہیں۔ہندو کمیونٹی کی طرف سے مشہور ریڈیو ٹی وی آرٹسٹ بھگت کریشن بھیل و ہمنوا اور کرسچین کمیونٹی کی طرف سے شکیل ناز و ہمنوا نے ہدیہ عقیدت پیش کیا۔ قوالی محمد اکمل نقشبندی و یوسف غنچہ اور ان کے ساتھیوں نے مل کر پیش کی۔ ثناء خوانان مصطفی ۖ کے ساتھ ساتھ نو مسلم افراد نے بھی ہدیہ نعت و منقبت پیش کیا۔ کنونشن کے موقع پر 50 ہندو مرد و خواتین نے صدیقی لاثانی سرکار کے دست حق پر قبول اسلام قبول کیا اورمزید فیوض وبرکات کیلئے بیعت کی بھی سعادت حاصل کی۔
صدرمحفل اوردیگر مقررین کے خطابات : جناب محمد وحید گل (کوآرڈینٹر وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف )نے حاضرین مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج میں نے جو منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اسے میں اپنے الفاظ میں بیان کرنا چاہتا ہوں۔ جب کبھی آقائے نامدار حضرت محمد ۖ کی تعریف ہوتی تھی تو میں دیکھتا کہ میری بہنیں اوربھائی اس عشق میں جھوم رہے ہیں اور اسٹیج پر بیٹھے ہوئے علماء کرام کا تو کیا ہی کہنا تھا۔ میں اس منظر کو بیان نہیں کرسکتا۔ میں میاں شہبازشریف کے ایماء پر کہتا ہوں کہ آئندہ سال جب آپ یہاں محفل سجھائیں گے تو جن مسائل کا آپ نے ذکر کیا ہے، وہ سب حل ہوچکے ہونگے۔ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کا یہ عزم ہے کہ کسی کے ساتھ ظلم نہ ہو اور اگر ظلم ہوجائے تو انصاف اسے اس کی دہلیز پر ملے۔ انہوںنے مزید کہا کہ امت مسلمہ کو صدیقی لاثانی سرکار کی صورت میں فلاحی،مذہنی ،سائنسی اور روحانی ذہن رکھنے والی شخصیت کا میسر آجانا نوید انقلاب ہے ۔ آج کے اس اجتماع کے بارے میں میرا خیال تھا کہ یہ وعظ و نصیحت کی کوئی محفل ہوگی۔ لیکن آج یہاں آنے کے بعد علم ہوا کہ جناب صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار نے یہاں پر پورے پاکستان سے عاشقانِ محمد عربی ۖ کو اکٹھا کیا ہوا ہے۔ ایک اور بات بھی میںنے یہاں دیکھی ہے جو بہت کم کسی اسلامی وروحانی محفل میں دیکھی گئی ہے۔ یقینا ہر اسلامی و روحانی محفل میں محبت وایثار کی باتیں ہوتی ہیں لیکن کہی ہوئی بات کیلئے عملی اقدامات کرنا بہت کم دیکھے گئے ہیں۔ آقائے نامدار حضور نبی کریم ۖ کا شیوۂ مبارک تھا کہ آپ ۖ لوگوں کے مسائل سنتے اور ان کے مسائل حل فرمایا کرتے تھے۔ اسی سنت کو میں نے یہاں پوری ہوتے ہوئے دیکھا ہے اور مجھے بہت خوشی ہے کہ لاثانی سرکار صاحب نے اس کام کابیٹرا اٹھایا ہے۔ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ یہ اجتماع صرف فیصل آباد کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا اجتماع ہے۔ جس میں ملک بھر سے لوگ شرکت کیلئے آئے ہوئے ہیں۔ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کا یہ عزم ہے کہ کسی کے ساتھ ظلم نہ ہو اور اگر ظلم ہوجائے تو انصاف اسے اس کی دہلیز پر ملے۔
سجادہ نشین اوچ شریف مخدوم سید نفیس الحسن بخاری صاحب نے کہاکہ الحمد اللہ درگاہ اوچ شریف پاکستان کی سب سے قدیم ترین اور جانی پہنچانی درگاہ ہے۔ اوچ شریف یہ مورث اعلیٰ سادات کا ہیڈکوارٹر ہے۔ سرکار حضرت جلال الدین سرخ پوش سرکار، مخدوم جہانیاں جہاں گشت سرکار جن کی اولاد سے میں پاکستان میں سینکڑوں ولی اللہ کی درگاہیں ہیں۔ اس اسٹیج پر بھی بیٹھے ہوئے ان کی اولاد میں سے مشائخ عظام اور علماء کرام تشریف فرما ہیں۔ میرا پچھلے سال سے لاثانی سرکار صاحب سے تعلق قائم ہوا ہے۔ اس فقر کے مشن کو لے کر چلنے میں بڑا مزہ آیا ہے۔ آج میں یہاں پر تمام حاضرین کی توجہ ایک اہم نقطے کی طرف مرکوز کروانا چاہتا ہوں۔ اس وقت پاکستان میں دہشت گردی' بے چینی و بے سکونی کی صورتِ حال ہے۔ کوئی بھی سیاسی یا سماجی جماعت اتنے بڑے مسائل حل نہیں کرسکتی۔ میرا مطالبہ یہ ہے کہ آپ سرکار آگے بڑھیں اور اس مشن کو لے کر چلیں' پاکستان اور پاکستانی عوام کو اس وقت ملکی حالت کی بہتری کیلئے آپ کی ضرورت ہے۔ آپ کراچی سے لے کر پشاور تک کا دورہ کریں۔ پاکستان بھر کے مشائخ عظام' علماء کرام اور عقیدت مند آپ کے ساتھ ہوں گے۔ اور اس مشن میں ہم لاثانی سرکار کے شانہ بشانہ ہوں گے اور انشاء اللہ تعالیٰ یہ مشن کامیابی سے ہمکنار ہوگا۔ فلاح انسانیت کا مشن اولیاء اللہ کے طفیل ہی پایہ تکمیل تک پہنچے گا کیونکہ انسانیت کا درس صرف اولیاء اللہ کی تعلیمات سے ہی ملتا ہے ۔
صدر علماء مشائخ ونگ پی پی پی پنجاب پیر علامہ یوسف اعوان نے کہا کہ اسلام کی اصل روح یہ ہے کہ محبت کے پیغام کو تمام بنی نوع انسان تک پہنچایا جائے اور امت مسلمہ محبت واخلاق کے ذریعے مخلوق خدا کی راہنمائی کرے ۔
جانشین محدث قصوری مفتی صفدر علی قادری صاحب نے کہا کہ آج کا عظیم الشان اجتماع اس بات کی خمازی کرتا ہے کہ پیر طریقت، رہبر شریعت جناب قبلہ صوفی مسعود احمد صدیقی لوگوں کو تصوف کی ہدایت فرمارہے ہیں۔ حضرات گرامی ابھی مجھ سے پہلے یہ فرما رہے تھے کہ یہ اجتماع صرف فیصل آباد کا نہیں ہے بلکہ یہ پورے پاکستا کا ہے۔ میں یہ بات دور کی کہنا چاہتا ہوں کہ یہ اجتماع صرف پاکستان کا نہیں ہے بلکہ انٹرنیشنل سطح کا ہے۔ اس لئے کہ مجھے بیرون ملک جانے کا اتفاق ہوتا رہتا ہے۔ میں لندن، کینیڈا اور امریکہ کی سرزمین پر پہنچتا ہوں۔ یقین جانئیے میں خدا کو حاضر و ناظر سمجھ کر یہ بات کہتا ہوں کہ قبلہ صوفی صاحب کے مریدین وہاں بھی موجود ہیں اور وہاں تصوف و ہدایت کی تبلیغ فرمارہے ہیں اور یاد رکھو مجھے ان لوگوں کے ساتھ ملاقات کرنے کا موقع ملا۔ مانچسٹر میں ایک محترمہ سے میری ملاقات ہوئی۔ جو قبلہ حضرت صاحب کے ساتھ عقیدت رکھتی ہیں۔ انہوں نے ابھی زیارت نہیں کی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ میں نے ابھی زیارت نہیں کی ہے نہ میں پاکستان گئی ہوں لیکن مجھے ان کے ساتھ عقیدت ہے کہ یہاں بیٹھی ہوئی بھی ان کا ذکر کر رہی ہوں۔ میرے دوستوں ان کا ذکر' اس محفل کا ذکر' پاکستان میں ہی نہیں بلکہ کائنات کے اندر ہورہا ہے۔ بیرون ملک بھی ہورہا ہے اور ان کا فیضان وہاں بھی جاری و ساری ہے۔ اب اس مختصر وقت میں مثال دے کر بات سمجھانا چاہوں گا کہ اگر آپ کے ایک کپڑے کو دوسرے کپڑے کے ساتھ ملانا ہو تو وہاں دھاگے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر آپ نے اینٹ کو اینٹ سے ملانا ہو تو وہاں سیمنٹ کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر کاغذ کو کاغذ سے جوڑنا ہوتو وہاں گوند کی ضرورت ہوتی ہے اور جب تو نے اپنا رشتہ اپنے خدا سے جوڑنا ہے تو قبلہ صوفی صاحب کی ضرورت ہوگی(سبحان اللہ)۔ اگر تم رشتہ خدا سے جوڑنا ہے تو مردِ قلندر کے ساتھ رابطہ کرنا پڑے گا۔ اس مرد قلندر کے ساتھ تعلق پیدا کرلو۔ مشائخ کے اتحاد سے ہی شیطانیت کا وجود صفحہ ہستی سے مٹے گا۔
جناب ڈاکٹر منوہر چاند( سیکرٹری جنرل مینورٹیز کوآرڈینیشن کونسل )نے کہا کہ صدیقی لاثانی سرکار جیسی ہستی مذاہب عالم کے ماتھے کا جھومر ہیں یہی وجہ ہے کہ آپکی قیادت میں مذاہب عالم کے اسکالرزاورلاکھوںکمیونٹی ورکرزمتحد ہو چکے ہیں ۔پیر لاثانی سرکار جن کو ہم اپنے مذہبی عقیدے کے مطابق کلجگ میں دیوتا سمان مانتے ہیں۔ فضل الرحمن صاحب جو کہ لاہور میں ان کے کوآرڈینٹرہیں،ہمارے پروگراموں میں ضرور آتے ہیں اور ہمارے ساتھ پیار' محبت اور شفقت کا ہاتھ بڑھاتے ہیں۔ اسی وجہ سے پچھلے سال ہم نے آواری ہوٹل میں عید اور دیوالی اکٹھے تہوار منایا اور دنیا کو ثابت کیا کہ انسان ہونے کے ناطے ہم سب برابر ہیں۔ یہ کتنا خوش آئین موقع ہے کہ اسی سال 21مارچ کو حضور پاک ۖ کا یوم ِ ولادت تھا، 21 تاریخ کو ہولی کا تہوار تھا۔ 21تاریخ کو گڈ فرائیڈے تھا۔ 21تاریخ کو شبنہ روز تھا اور اسی ماہ میں 23 مارچ کو یومِ جمہوریہ پاکستان تھا۔ قدرت نے ہمیں ایک ایسا دن دیا کہ ہم سب اپنی عبادت گاہوں میں جائیں اور اس اللہ پاک کے آگے سر جھکائیں اور اپنے ملک پاکستان کی خوشحالی اور ترقی کیلئے دعا کریں۔ قدرت کی طرف سے ہم سب ایک ہو کر اس رب العالمین کے آگے سر جھکاتے ہیں اور دنیا میں بھی ہمیں چاہئے کہ ہم سب مل کر یکجہتی کے حوالے سے اپنے ملک پاکستان کی خوشحالی اور استحکام کیلئے کام کریں۔
یوسف سہیل بشپ( چرچ آف پاکستان) نے کہا کہ اس پاک ہستی کے ذکر سے اپنی بات کا آغاز کرتا ہو جس کے متعلق ایک شاعر نے کہا ہے۔ ابنِ مریم ہوا کرے کوئی مرے درد کی دوا کرے کوئی ،اس شعر کی عملی تفسیر لاثانی سرکار کی ذات میں نظر آئی۔ وہ درد چاہے جسمانی ہو یا روحانی اس درد کی دوا کرنے کیلئے لاثانی سرکار اس خطے میں موجود ہیں۔ میں سمجھتا کہ لاثانی سرکار کسی ایک فرد یا قوم کیلئے نہیں بلکہ پوری دنیا کیلئے مسیحا ہیں اور آپ سرکار کو شفاء کا یہ فیض حضرت مسیح علیہ السلام سے بھی ملا ہے۔ موجودہ حالت کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لاثانی سرکار کا ایک فرمان ہے کہ ''کوئی بھی مسلمان دہشت گرد نہیں ہوسکتا اور اسلام میں دہشت گردی حرام ہے۔'' آج ہم پر دہشت گردی کا الزام کیوں ہے اور ہم کیوں اقوام عالم میں شرمندہ ہورہے ہیں؟ ہمیں اپنی صفوں میں دیکھنا چاہئے کہیں دہشت گردوں نے اسلام یا دوسرے مذاہب کا لبادہ تو نہیں اوڑھا ہوا اور کوئی بھی سچا اور محب وطن پاکستانی چاہئے اس کا تعلق کسی بھی فرقے و مسلک سے ہو، وہ دشمن کے خلاف ، غربت و مہنگائی کے خلاف جنگ تو کرسکتا ہے لیکن وہ خدا کے ساتھ جنگ نہیں کرسکتا۔ میری آپ سے یہ گذارش ہے کہ آپ اسی طرح قومی یکجہتی کے ساتھ اختلافات بھلا کر لاثانی سرکار کے ہاتھوں کو اور مضبوط کریں تاکہ اولیاء اللہ کا مشن جاری و ساری رہا۔ آج اگر یہاں پر لاکھوں لوگ موجود ہیں تو کل کو یہ کڑوڑوں کا اجتماع ہو۔ تاکہ دنیا کو پتہ چلے کہ پاکستان میں باشعور قوم بستی ہے۔آجکل تو بین المذاہب تنظیموں کا فیشن ہی چل نکلا ہے۔ کوئی دولت کیلئے تو کوئی شہرت کیلئے بات کرتا ہے۔ اگر اس کام کا عملی ثبوت دیکھنا ہے تو لاثانی سرکار کو دیکھیں۔ لاثانی سرکار پچھلے چھ سال سے کرسمس منارہے ہیں۔اسی طرح وہ چاہے دیوالی کا پروگرام ہو، چاہے وہ ہمارے سکھ بھائیوں کا کوئی پروگرام ہو، لاثانی سرکار اگر بانفس نفیس وہاں نہیں پہنچ پاتے تو ان کا کوئی نہ کوئی نمائندہ وہاں پر ضرور موجود ہوتا ہے۔ جو اس بات کی دلالت کرتا ہے کہ ان کو انسانوں سے پیار ہے،ان غریبوں سے پیار ہے جنہیں زمانے نے ٹھکرادیا تھا۔ آج وہی ٹھکرائے ہوئے لوگ ایک قوت بن کر ابھرئیں گے اور جب وہ قوت بن کر ابھریں گے تو وہ ان ایوانوں کو ہلادیں گے جو ابلیس اور شیطان کے ایوان ہیں چاہے وہ غلط رسموں کی صورت میں ہوں، چاہے غلط تعلیمات کی صورت میں ہوں، چاہئے ہمارے درمیان کالی بھیڑوں کی صورت میں ہوں۔ مذہبی منافرت کے خاتمہ کے لیے مذاہب کو قریب لا کر باکردار قیادت فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ، ہم لاثانی سرکار کی قیادت میں متحد اور متفق ہیں۔
مفتی محمد نعیم قادری نوری نعیمی صاحب ( مہتم جامعہ نعیمیہ گوجرانوالہ) نے خطاب کرتے ہوئے کہا نگاہِ ولی میں وہ تاثر دیکھی بدلتی ہزاروں کی تقدیر دیکھی
یہ مجمع گواہ رہے دارالعلوم جامعہ نعیمیہ گوجرانوالہ آج سے لاثانی سرکار کا ہے اور جامعہ نعیمیہ کا ڈیڑھ ہزار عالم آج سے لاثانی سرکار کے ساتھ ہے۔ لاثانی سرکار کی بین المذاہب و بین المسلمین امن کاوشیں قابل تحسین و قابل تقلید ہیںآج سے ہماری تمام خدمات اور وسائل ا ن کے لیے حاضر ہیں۔
پیر طریقت محمد راشد نقشبندی صاحب(لاہور)نے کہا کہ آج سے اٹھارہ سال پہلے قبلہ لاثانی سرکار صاحب کے دستِ حق پر بیعت کی سعادت حاصل کی اور اس سے پندرہ سال پہلے میرے والدصاحب کو ایک درویش نے فرمایا کہ ایک وقت آئے گا کہ آپ کے بچوں کو اللہ کا ایک ایسا فقیر ملے گا جس سے ان کی تقدیریں پلٹ جائیں گی۔ پندرہ سال بعد لاثانی سرکار صاحب ہمیں ملے۔ والد صاحب نے انہی درویش سے عرض کی کہ پندرہ سال پہلے آپ نے ایسا فرمایا تھا کیا لاثانی سرکار صاحب وہی درویش ہیں؟ انہوں نے تھوڑی دیر مراقبہ کیا اور فرمایا! ''ہاں! پکے ہو کر لگے رہو۔ یہ وہی درویش ہیں۔ لاثانی سرکار آج کے دور کے شہہ زور ہیں۔'' اب تقدیریں پلٹنے کی بات کا کیا مطلب تھا؟ میں آپ کو اس کے متعلق بتانا پسند کروں گا۔ بیعت ہونے کے بعد مجھے عالمِ رویا پہلی ہی زیارت آقائے کل حضور نبی کریم ۖ کی نصیب ہوئی۔ آپ ۖ نے مجھے مخاطب کرتے ہوئے فرمایا! ''اگر تم اس درویش (لاثانی سرکار) کے در تک نہ پہنچتے تو تم ہمارے دشمنوں میں سے ہوتے۔'' یعنی اس در سے اللہ تعالیٰ نے ہدایت کی دولت عطا فرمائی۔ پہلے ہم اولیاء اللہ سے محبت تو رکھتے تھے لیکن ہمیں اولیا اللہ کی شان اور مقام و مرتبہ کا ادراک نہیں تھا۔ میں اللہ تعالیٰ کا بے پناہ شکر گزار ہوں کہ جس نے ہماری رہنمائی اس در کی جانب کی۔ میں ان تمام دوستوں کو بھی مبارک باد پیش کرتا ہوں جو آج دائرہ اسلام میں داخل ہوئے ہیں اور جوپہلے سے سرکار صاحب کے زیر سایہ فیض حاصل کررہے ہیں ان تمام دوستوں کو بھی بہت بہت مبارک باد ہو۔
لاثانی ویلفیئر فائونڈیشن شعبہ خواتین کی سرپرست اعلیٰ محترمہ ناظرہ مسعود صاحبہ نے کہا کہ مردوں کے ساتھ ساتھ لاکھوں خواتین بھی صدیقی لاثانی سرکار سے روحانی فیوض وبرکا ت حاصل کررہی ہیں جس سے خواتین معاشرے میں مثبت کردار ادا کررہی ہیں ۔
صوفی مسعوداحمد صدیقی لا ثانی سرکار صاحب کا خطاب : آپ نے کہاکہ اسلام کی نشاة ثانیہ کا سورج طلوع ہوچکا ہے ،شیطانیت اپنی موت آپ مرجائیگی مشائخ کی جدوجہد کی بدولت فرقہ واریت دم توڑ رہی ہے امت مسلمہ کا مستقبل انتہائی شاندار اور تابناک ہے ۔انہوں نے کہا کہ کردار اور افکار کی اصلاح سے ہی امت کا امیج درست ہو سکتا ہے ہم دنیا میں مسلمانوں کا امیج درست کر کے ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنی عوامی اور فلاحی پالیسیاں بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ان کا اثر ہر سطح کے طبقہ فکر پر نمایاں ہو۔میرا یہ اعلان ہے کہ کسی بھی مذہب و مسلک سے تعلق رکھنے والا شخص صرف ایک ماہ اس فقیر سے نسبت کرکے دیکھے۔ اللہ کے فضل و کرم سے اسے راہِ حق کی تصدیق ہوجائے گی۔ یہاں لاکھوں لوگ ایسے بیٹھے ہیں جو پہلے اس بات کو نہیں مانتے تھے۔ لیکن وہ یہ اعلان سن کر آئے اور اللہ ورسول اللہ ۖ نے انہیں روحانی فیض عطا فرمایا ۔اب میرے آقا حضور نبی کریم ۖ نے مجھے حکم فرمایا: اعلان تو نے کرنا ہے اور فیض ہم نے دینا ہے۔ لوگ فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں، نئے نئے فرقے سامنے آرہے ہیں۔ اس فرقے کا ماننے والوں کا کہنا ہے کہ ہم صرف قرآن کو موثر مانتے ہیں، اس کے علاوہ ہم کسی چیز کو نہیں مانتے۔ ایسے لوگوں کے بارے میں حضور پاک ۖ نے واضح نشانیاں ارشاد فرمائی ہیں کہ وہ قرآن قرآن کریں گے لیکن دین کا ان سے دور کا بھی واسطہ نہ ہوگا اور بغیر حساب کتاب کے جہنم میں دھکیل دیئے جائیں گے۔ ہمارا ہر انسان کیلئے کھلا اعلان ہے کہ اگر مناظر یا بحث کرنا چاہتے ہو تو ہمارے پاس مفتی ، علماء اور مناظر اسلام موجود ہیں۔ اگر صراط مستقیم دیکھنا چاہتے ہو، عین الیقین حاصل کرنا چاہتے ہو تو یہ فقیر(لاثانی سرکار) موجود ہے۔
ہمارے معاشرے میں کچھ لوگ کہتے ہیں کہ درویشوں کا سیاست سے تعلق نہیں ہونا چاہئے؟ علماء اور مشائخ کا اصل کام یہی ہے کہ وہ راہِ راست دکھائیں اور غلطیوں کی نشاندہی کریں اور یہ تو ہر شہری کا بھی فرض ہے۔ لیکن علماء و مشائخ پر زیادہ فرض ہے۔کیونکہ مشائخ عظام ہی صحیح عوامی نمائندے ہوتے ہیں جن کے پاس روزانہ سینکڑوں لوگ اپنے مسائل کے حل کیلئے دعا کروانے آتے ہیں ۔ حقیقت میں وہ اولیاء اللہ ہوتے ہیں۔ عوام کے سب سے زیادہ حقیقی نمائندے مشائخ عظام ہیں۔ جو ہر قسم کے حالات سے باخبر ہوتے ہیں اور ان کا تعلق اللہ رسولۖ کے ساتھ بھی ہوتا ہے۔ جس طرح دنیا میں حکومت کی میٹنگ ہوتی ہے اسی طرح اولیاء اللہ کی باطنی میٹنگز ہوتی ہیں اور ہم جو بات بارگاہِ رسالت سے سنتے ہیں وہ بتا دیتے ہیں۔ آپ کو یاد ہوگا اسی اسٹیج سے میں نے بیان کیا تھا کہ عوام پریشان ہے، لوگوں کے مسائل حل نہیں ہورہے۔ سیاسی لوگ سیٹ کی خاطر عوام سے بڑے بڑے وعدے تو کرلیتے ہیں لیکن انہیں پورا نہیں کرتے۔ مشائخ کی تنظیم بنی تو اس میں بدنامِ زمانہ لوگ شامل ہوگئے۔ ان کی وجہ سے لیگ کو بہت نقصان پہنچا۔ لوگوں نے طعنے دینے شروع کردیئے کہ ق لیگ کے پاس کوئی اچھا بندہ ہی نہیں ہے، جو ملتا ہے خانہ پری کیلئے اس لیگ میں شامل کئے جارہے ہیں۔ یہ بات ہمارے لئے انتہائی افسوس ناک تھی کیونکہ ہم پیدائشی مسلم لیگی ہیں اور انشاء اللہ رہیں گے۔ کیونکہ مسلم لیگ کا تعلق میرے آقا و مولا امیر ملت محدث علی پوری کے ساتھ ہے اور اب جو مختلف آستانوں کے نمائندے ادھر حاضر ہیں ان کے بزرگوں اور میرے آقا امیر ملت محدث علی پوری نے مل کر پاکستان بنانے کیلئے مل کرکاوشیں کی تھیں۔میرے قبلہ نے قائداعظم کو پہلے ہی بشارت عطا فرمادی تھی کہ اللہ کے حکم سے یہ فیصلہ ہوچکا ہے کہ پاکستان ضرور بنے گا۔ کچھ لوگوں نے اس وقت اعتراض کیا کہ قائداعظم کی بات کے پیچھے نہ لگو۔ یہ تو انگریزوں کا لباس پہنتا ہے۔ میرے قبلہ نے فرمایا تھا کہ فکر نہ کرو قائداعظم اگر بات سے پیچھے ہٹ جائے گا تو یہ فقیر پیچھے ہٹنے والا نہیں ہے۔ ہم نے اسے اپنا وکیل مقرر کیا ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ اس کو مرشد مانو، اس کے پیچھے چلو۔ اللہ تعالی نے فیصلہ فرمادیا ہے کہ پاکستان ضرور بنے گا۔ پھر آپ نے سب سے زیادہ قربانیاں دیں۔ اور اس وقت یہ نعرہ بلند کیا کہ مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ۔ آپ نے پورے برصغیر کا دورہ کیا اور پوری ملتِ اسلامیہ کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا۔
ہمارا تعلق تو مسلم لیگ سے ہیں کیونکہ شروع میں دو ہی جماعتیں تھیں مسلم لیگ اور کانگریس۔ جب لیگ میں ایسے بندے آگئے جنہوں نے صحیح کام نہیں کئے، عوام کے مسائل حل نہیں کیا تو لیگ کے ٹکڑے ٹکڑے ہونا شروع ہوگیا۔ لوگ مختلف پارٹیاں بنانے پر مجبور ہوگئے۔ لوگ کہتے ہیں کہ آپ سیاست کی بات کیوں کرتے ہیں؟ ہم سیاست کی بات اس لئے کرتے ہیں کہ اسلام اور پاکستان ہمارے ایمان کا حصہ ہیں۔ ہم نے اسلام اور پاکستان کی ترقی و بقاء کیلئے عہد کررکھا ہے اور ہم انشاء اللہ مسلمانوں کی عزت بحال کرائیں گے۔ ہماری کارکردگی جب دوسرے دنیا میں گئی تو وہ ہمارے کام سے متاثر ہوئے۔ پہلے انہیں مسلمانوں کا صحیح تشخص ہی نہیں پہنچ رہا تھا۔ہم نے تمام مذاہب کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا ہے اور یہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے اور ہم یہ کام سالہا سال سے کررہے ہیں۔ ہم سب حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں اور آپس میں بھائی بھائی ہیں۔
قبلہ صدیقی لاثانی سرکار صاحب نے مزید کہا کہ خواجہ معصوم صاحب کا مزار شریف انڈیا میں ہے۔ ملتان شریف سے صاحبزادہ صاحب کے ساتھ چند لوگ حاضری دینے کیلئے انڈیا گئے۔ مزار مبارک پر ہندو اور مسلمان دونوں کے گدی نشین موجود تھے جنہوں نے دیوار کرکے مزار مبارک کے دو حصے کئے ہوئے تھے۔ ایک حصہ ہندئووں کیلئے تھا اور ایک حصہ مسلمانوں کیلئے تھا۔ مسلمان کہتے تھے کہ ہمیں ان سے فیض ہے جبکہ ہندو بھی کہتے تھے ہمیں بھی ان سے فیض ہے۔ صاحبزادہ صاحب جب وہاں پہنچے تو ہمارے استقبال کیلئے پہلے سے کھڑے تھے۔ وہ بہت حیران ہوئے کہ ہم تو اچانک آئے ہیں اور ان کو ہماری آمد کا کیسے پتہ چلا؟ انہوں نے وہاں جو مسلمانوں کے گدی نشین تھے ان سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ مجھے ہندو کے گدی نشین نے آکر بتایا تھا کہ مجھے خواجہ معصوم صاحب نے قبر انور سے بتایا۔ پھر انہوںنے مراقبہ کیا تو حضرت خواجہ معصوم صاحب فرماتے ہیں کہ میرا پوتا آرہا ہے ان کے ساتھ کچھ مہمان ہیں ان کیلئے کچھ اہتمام کرو۔ یہاں پاکستان میں یہ بات بہت عجیب سمجھی جاتی ہے۔ یہاں ایک مسلک کے لوگ کئی کئی فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں۔ اولیاء اللہ (اللہ کے فقیروں) کی شان ہماری سمجھ سے بالاتر ہوتی ہے۔ جو بھی ان سے محبت کرتا ہے خواہ وہ کسی بھی نسل'خاندان' مذاہب یا مسلک سے ہو یہ اس کو نواز دیتے ہیں۔
یہی وہ باتیں ہیں جو اولیاء اللہ اور فقراء کے در سے ہمیں دیکھنے میں آتی ہیں۔ حضور نبی کریم ۖ نے ہمیں نصیحت فرمائی ہے کہ ان سے محبت کیا کرو ان کے پاس خزانے ہوتے ہیں۔ یہ اللہ رسول ۖ سے ملا دیتے ہیں، ان سے انعامات لے کر دیتے ہیں۔ جو ان سے محبت کرتا ہے اس کو عذاب نہیں ہوا کرتا۔ ہمارے سلسلے کے ہزاروں لوگوں کو عالمِ رویا میں بشارت ہوچکی ہے۔ کسی نے موت کے متعلق بیان سنا' یا موت کا منظر کتاب پڑھی توخوف طاری ہو کہ ہمارے ساتھ کیا ہوگا۔ عرض کی کہ یااللہ مجھے دکھا کہ میرے مرنے کے بعد کیا معاملہ پیش آئے گا؟ جبکہ میں تیرے حبیبِ اعظم حضور نبی کریم ۖ ، صحابہ کرام، ازدواجِ مطہرات اور اولیاء اللہ سے محبت کرنے والوں میں سے ہوں۔ ان کو دیکھایا گیا کہ جب فوت ہوئے ہیں تو ان کے ساتھ کچھ بھی نہیں ہوا۔ نزع کی تکلیف بھی نہیں ہوئی۔ قبر میں سوال و جواب بھی نہیں ہوئے۔ حالانکہ یہ حکم ہے کہ سوال و جواب ہوتے ہیں۔ یہ بات بالکل سچ ہے لیکن جو سچی عقیدت و محبت رکھتے ہیں ان کا حساب نہیں ہوا کرتا اور یہ بھی قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔ اسی وقت اس کی قبر کو ڈھانپ دیا جاتا ہے اور قبر نورانی ہوجاتی ہے۔ اس بات کی ہمارے سلسلے کے ہزاروں لوگوں کو تصدیق ہوچکی ہے۔
ہمارے سلسلے میں ایک لڑکا بیعت تھا۔ اس کو اچانک گولی لگ گئی۔ اس کی عمر 16,17 سال تھی۔ پتہ نہیں چلا کہ کس نے گولی ماری کہ اس کو لگ گئی خیر نمازِ جنازہ پڑھا دیا گیا اور اس کو دفن کردیا گیا۔ دفنانے کے تقریبا 32,33 دن بعد پولیس نے تفتیش مکمل کرنے کیلئے اس کی لا ش کو قبر سے پوسٹ مارٹم کرنے کی غرض سے نکالنا چاہا۔ جب پولیس کے اہلکاروں نے قبر کی کھدائی کی اور قبر کھولی گئی تو دیکھا گیا کہ اس کا کفن بھی خراب نہ ہوا تھا۔ میت بھی ٹھیک حالت میں تھی۔ وہ بہت حیران ہوئے اور انہوں نے لڑکے کے گھر والوں کو بتایا کہ آپ کو مبارک ہو آپ کا بچہ شہادت کے رتبہ پر فائز ہوا ہے۔ بچے کی حالت دیکھنے کیلئے دور دور سے لوگ آئے اور انہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔
یہ سب نسبت کی وجہ سے ہے۔ ہمارے سلسلے کے جو لوگ فوت ہورہے ہیں، ان کی روحیں آکر اپنے اہل خانہ کو تلقین کررہی ہیںکہ اس در کو نہ چھوڑنا، ہمیں قبر میں آکر پتہ چلا ہے کہ اس سلسلے کی کیا اہمیت ہے؟ اور نسبت کیا ہوتی ہے۔ اس نسبت کی وجہ سے ہماری بخشش ہوگئی ہے اور ہمیں یہ انعامات ملے ہیں۔ یہ میرے قبلہ کی نگاہ ہے، ہمارے آقا حضور نبی کریم ۖ کا وسیلہ پاک ہے۔ ان کی نظر رحمت سے درویشوں کی روح دستگیری کیا کرتی ہے۔ وہ جس کو عطا فرمادیتے ہیں تو وہ حق کی طرف آجاتا ہے۔ میرا یہ اعلان ہے کہ کسی بھی مذہب و مسلک سے تعلق رکھنے والا شخص اگر وہ یہ خیال کرتا ہے کہ آج کے دور میں روحانی فیض نہیں ہوا کرتا یا نہیں ہے یا یہ باتیں غلط ہیں۔ میں حاضر ہوں۔ کسی بھی مذہب و مسلک سے تعلق رکھنے والا شخص صرف ایک ماہ مجھ سے نسبت کرکے دیکھے۔ اللہ کے فضل و کرم سے اسے راہِ حق کی تصدیق ہوجائے گی۔
میں نے اس اسٹیج سے بیان کیا تھا کہ ان لوگوں کو بڑا گھمنڈ ہے کہ ہماری پارٹی بہت مضبوط ہے ہم صفایا کردیں گے۔ تو میں نے ان کو بتایا تھا کہ میں اللہ کا فقیر ہوں اور میں یہ آپ کو باطنی اطلاع دیتا ہوں کہ اگر تنظیم مشائخ عظام پاکستان کے ساتھ رابطہ نہ کیا گیا تو حکومت بنانا تو بہت دور کی بات ہے آپ کی اپوزیشن بھی مضبوط نہ ہوگی اور یہ بات میں نے اس وقت کہی تھی جب ان کے شعور میں بھی یہ بات نہیں تھی۔ کیونکہ چڑھتے سورج کی پوجا کرنے والا ہر کوئی ہوتا ہے۔میں ان حکومت سے آخری وقت بھی ملاقات کرنے کیلئے گیا تھا اور ان سے کہا کہ اب بھی وقت ہے اگر آپ ہماری تجاویز اور مشورے پر عمل کرلیں تو انشاء اللہ مشائخ غلبہ دلادیں گے۔ لیکن انہوںنے پھر بھی ہماری بات نہیں مانی اور ہماری کسی تجویز پر عمل نہیں کیا۔ تو میں نے پھرتمام ورکروں سے کہہ دیا کہ آپ اپنی مرضی سے جہاں چاہیں ووٹ دے دیں۔ ہمارے مشورے، تجاویز آپ اور عوام کی بہتری کیلئے ہیں، ہم مسلمانوں کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں اور ایسے معاشرہ تعمیر کرنا چاہتے ہیں جس سے مخلص، نیک اور ایماندار بندے سامنے آئیں۔ آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں کہ فرقہ واریت کا ہم خاتمہ کررہے ہیں۔ یہاں ہر فرقے و مسلک کے لوگ ایک جگہ اکٹھے بھائی بھائی بن کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ سب اسی گروہ میں واپس آگئے ہیں۔ ہم تو ہر وقت یہی دعا کرتے رہتے ہیں کہ یااللہ ہمیں یہ توفیق عطا فرماتا رہ کہ جب تک ہمارا سانس چل رہا ہے، ہم تیری رضا کیلئے کام کریں۔ ہمیں کسی قسم کا کوئی لالچ نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس قدر نوازہ ہے کہ ہمارے گمان سے باہر ہے۔ ہم تو یہ چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کی جو بھی حکومت ہو وہ مضبوط ہو۔ فرقہ واریت ختم ہو۔ میں آج لاکھوں لوگوں کی موجودگی میں کہتا ہوں کہ اگر آپ نے تنظیم مشائخ عظام کی تجاویز قبول کرلیں تو اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان میں اسی وقت سے انتہائی خوشگوار انقلاب آنا شروع ہوجائے گا۔ ہم ایسا کرسکتا ہیں کیونکہ ہمارے پاس اللہ رسولۖ کی تائید ہے۔ جوبندہ صحیح کام کرے گا ہم اس کے ساتھ ہیں۔ ہمیں اس کی پارٹی سے کوئی غرض نہیں ہے۔ پارٹی ہماری وہی مسلم لیگ ہے۔ میں آج لاکھوں لوگوں کی موجودگی میں کہتا ہوں کہ اگر آپ نے تنظیم مشائخ عظام کی تجاویز قبول کرلیں تو اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان میں اسی وقت سے انتہائی خوشگوار انقلاب آنا شروع ہوجائے گا۔
صوفیاء کے ساتھ چلے بغیر سے ملک میں امن و امان قائم نہیں ہوسکتا۔ اگر صوفیاء و مشائخ کی تجاویز پر اب بھی عمل نہ کیا گیا تو موجود حکومت بھی پانچ سال پورے نہیں کرسکے گی۔ اگر صوفیاء کی تجویزیں مان لی گئیں تو انشاء اللہ اللہ کے فضل و کرم سے یہ ایسی مضبوط حکومت بنے گی کہ آئندہ حکومتیں بھی مسلم لیگ کے مشورے سے بنا کریں گی۔ اس وقت اولیاء اللہ حکومت سے ناراض ہیں۔ اس لئے حکومت کا فرض بنتا ہے کہ وہ ایسے وقت میں ان مشائخ کو آگے لائیں جو صحیح کام کررہے ہیں۔ چاپلوس اور دغا باز لوگوں کو حکومت سے دور کیا جائے۔ دوسرے مذاہب کے لوگ مجھے اپنا پیشوا مانتے ہیں۔ اور پاکستان میں ایک فرقہ دوسرے فرقے کا ماننے کیلئے تیار نہیں۔ اس بارے میں ایک مثال ہے کہ کہ 'دو درویش ایک پیالے میں تو کھا سکتے ہیں لیکن دو مُلا ایک پیالے میں اکٹھے نہیں کھاسکتے۔' پاکستان اور اسلام کو ملائیت سے شدید نقصان پہنچا ہے۔ مجھے اپنے عقیدت مندوں پر بھروسا ہے۔میں ان سے پوچھے بغیر کہتا ہوں کہ میں جس پارٹی کو ووٹ دینے کیلئے کہوں گا تو یہ اسے ووٹ دے دیں گے۔ کیوں بھئی اگر میں کسی پارٹی کی حمایت کرنے کا کہوں تو کیا آپ سب حمایت کریں گے (تمام حاضرین ہاتھ اٹھا اس بات کی تائید کرتے ہیں)۔ یہ اللہ کا فضل ہے کہ ہماری جماعت پاکستان کی واحد اوریجنل جماعت ہے جس کا اثر پوری دنیا میں یہ جارہا ہے کہ یہ لوگ سچے ہیں اور ان کو آگے لایا جائے۔ اور یہ اللہ کا فضل ہوتا ہے جسے چاہتا ہے ہدایت عطا فرماتا ہے۔ محفل ذکر ونعت کے آخر میں پاکستان کے استحکام اور امن و ترقی کیلئے دعا کی گئی۔